محبت و نفرت خدا کے لئے

قـالَ النّبِيّ ﷺ:
اَحْبِبْ فِى اللّه ِ وَ ابْغِضْ فِى اللّه ِ وَ والِ فِى اللّه ِ وَ عـادِ فِى اللّه ِ فَاِنَّهُ لَنْ تُنالَ وُلاَيَةُ اللّه ِ اِلاّ بِذلِك، وَ لايَجِـدُ رَجـُلٌ طَعْمَ الإيمانِ وَاِنْ كَثُرَتْ صَلاتُهُ وَ صِيامُهُ حـَتّى يـَكُونَ كَذلِك
(وسائل الشیعہ، ج 11، ص 440)
رسولِ خدا ﷺ نے فرمایا:
“اللہ کے لیے محبت کرو، اللہ کے لیے دشمنی رکھو، اللہ کے لیے دوستی کرو، اور اللہ کے لیے عداوت رکھو، کیونکہ اللہ کی ولایت صرف اسی طریقے سے حاصل ہو سکتی ہے۔ اور کوئی شخص ایمان کا ذائقہ نہیں پا سکتا، چاہے اس کی نماز اور روزے کتنے ہی زیادہ ہوں، جب تک وہ ایسا نہ کرے۔”

وضاحت

  • اَحْبِبْ فِى اللّه → محبت کا معیار صرف اللہ کی رضا ہو، ذاتی مفاد نہیں۔
  • اِبْغِضْ فِى اللّه → دشمنی بھی اللہ کے دین اور حق کے لیے ہو، ذاتی انا کے لیے نہیں۔
  • والِ فِى اللّه → دوستی و حمایت دینِ خدا کے لیے ہو۔
  • عادِ فِى اللّه → مخالفت بھی باطل کے لیے ہو، حق کے خلاف نہیں۔
  • ایمان کا حقیقی ذائقہ اس وقت ملتا ہے جب تعلقات و رویے کا مرکز و محور صرف اللہ کی رضا ہو۔

عملی نکات

  1. دوستی و دشمنی کا معیار ذاتی فائدہ یا نقصان نہیں بلکہ دین و حق ہونا چاہیے۔
  2. اہلِ حق کے ساتھ وابستگی ایمان کی علامت ہے۔
  3. اہلِ باطل سے دینی بنیاد پر علیحدگی رکھنا ضروری ہے۔
  4. ایمان کا ذائقہ صرف عبادات سے نہیں، بلکہ تعلقات کی بنیاد بھی اللہ کی رضا پر ہونا ضروری ہے۔
  5. معاشرت میں مکتبی سوچ یعنی “حق و باطل کی بنیاد پر تعلقات” اپنانا چاہیے۔

🎙 ٹاک شو: ایمان کا ذائقہ — محبت و دشمنی برائے اللہ

میزبان: رضا جعفری
مہمان: مولانا صادق عباس

🎬 ابتدا

رضا جعفری:
السلام علیکم ناظرین! آج ہم ایک نہایت بنیادی اصول پر بات کریں گے، جو ہمارے ایمان کے معیار کو طے کرتا ہے۔ رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا:
“اللہ کے لیے محبت کرو، اللہ کے لیے دشمنی رکھو، اللہ کے لیے دوستی کرو، اور اللہ کے لیے عداوت رکھو، کیونکہ اللہ کی ولایت صرف اسی سے حاصل ہوتی ہے، اور کوئی شخص ایمان کا ذائقہ نہیں پا سکتا، چاہے کثرتِ نماز و روزہ ہو، جب تک ایسا نہ کرے۔”
مولانا صاحب! اس حدیث کا بنیادی پیغام کیا ہے؟

💬 گفتگو

مولانا صادق عباس:
وعلیکم السلام۔ یہ حدیث ہمیں بتا رہی ہے کہ ایمان صرف عبادات کا نام نہیں بلکہ دل کے تعلقات کا بھی نام ہے۔ اگر ہماری محبت، دوستی، دشمنی اور عداوت سب اللہ کی رضا کے لیے ہیں تو یہ ایمان کا کمال ہے۔ ورنہ عبادات کثرت کے باوجود ایمان کا اصل ذائقہ نہیں ملتا۔
رضا جعفری:
مولانا صاحب! “اللہ کے لیے محبت” کا عملی مطلب کیا ہے؟

مولانا صادق عباس:
یعنی ہم کسی سے محبت اس لیے کریں کہ وہ اللہ کا دوست ہے، دین پر چلتا ہے، حق کے راستے پر ہے۔ اس محبت کا مقصد ذاتی تعلق یا دنیاوی فائدہ نہیں بلکہ دین اور اللہ کی خوشنودی ہے۔
رضا جعفری:
اور “اللہ کے لیے دشمنی” سے کیا مراد ہے؟

مولانا صادق عباس:
اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی اللہ کے دین کا دشمن ہے، حق کے مقابلے میں کھڑا ہے، ظلم و باطل کا ساتھ دیتا ہے تو ہم اس سے دل میں ناراضی اور مخالفت رکھیں، چاہے وہ ہمارا قریبی ہی کیوں نہ ہو۔
رضا جعفری:
آج کے دور میں اس حدیث کو کیسے اپنایا جا سکتا ہے؟

مولانا صادق عباس:

  1. اپنے دوست اور ماحول کو دیکھیں، کیا وہ ہمیں دین سے قریب کرتے ہیں یا دور؟
  2. ایسے لوگوں سے محبت و تعلق بڑھائیں جو اللہ کے دین کے مددگار ہیں۔
  3. اہلِ باطل اور دین دشمن عناصر سے دل میں نفرت اور عملی فاصلہ رکھیں۔
  4. اپنے تعلقات اور فیصلوں کا معیار “حق یا باطل” بنائیں، “پسند یا ناپسند” نہیں۔

📌 اختتامی پیغام

رضا جعفری:
ناظرین! ایمان کا ذائقہ تب ہی آتا ہے جب ہماری محبت و نفرت کا مرکز صرف اللہ ہو۔ یہی ولایتِ الٰہی کا راستہ ہے، اور یہی ایمان کی مٹھاس کا راز ہے۔

📚 کوئز: محبت و دشمنی برائے اللہ

سوال 1:
حدیث میں محبت و دشمنی کا معیار کیا بتایا گیا ہے؟
صحیح جواب: اللہ کی رضا
سوال 2:
یہ حدیث کس کتاب میں مذکور ہے؟
صحیح جواب: وسائل الشیعہ (ج 11، ص 440)
سوال 3:
“اَحْبِبْ فِى اللّه” کا مطلب کیا ہے؟
صحیح جواب: اللہ کے لیے محبت کرو
سوال 4:
“اِبْغِضْ فِى اللّه” سے کیا مراد ہے؟
صحیح جواب: اللہ کے لیے دشمنی رکھو
سوال 5:
“وُلاَيَةُ اللّه” کس طرح حاصل ہوتی ہے؟
صحیح جواب: محبت، دوستی، دشمنی اور عداوت سب اللہ کے لیے ہوں
سوال 6:
ایمان کا ذائقہ کس بنیاد پر آتا ہے؟
صحیح جواب: تعلقات کا مرکز اللہ کی رضا ہو
سوال 7:
کیا کثرتِ نماز و روزہ ایمان کے ذائقے کے لیے کافی ہے؟
صحیح جواب: نہیں، تعلقات بھی اللہ کے لیے ہونے چاہئیں
سوال 8:
“عادِ فِى اللّه” کا مطلب کیا ہے؟
صحیح جواب: اللہ کے لیے عداوت رکھو
سوال 9:
محبت و دشمنی کا ذاتی مفاد پر مبنی ہونا کس کی نشانی ہے؟
صحیح جواب: کمزور یا ناقص ایمان کی
سوال 10:
آج کے دور میں “اللہ کے لیے محبت” کا ایک عملی طریقہ کیا ہے؟
صحیح جواب: اہلِ حق اور دین کے مددگار لوگوں سے تعلق بڑھانا

Categories: