راہنما کی اطاعت

قـالَ النّبِيّ ﷺ:
اِسْمَعُوا وَ اَطيعُوا لِمَنْ وَلاّهُ اللّه ُ الأَمْرَ، فَـاِنَّـهُ نِظـامُ الأسـلامِ
(امالی شیخ مفید، ص 14)
رسولِ خدا ﷺ نے فرمایا:
“جس شخص کو اللہ نے امور (کی ولایت و قیادت) سونپی ہے، اس کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو، کیونکہ یہی اسلام کا نظام ہے۔”


وضاحت

  • اِسْمَعُوا → بات سننا صرف سماعت نہیں بلکہ توجہ اور قبولیت کے ساتھ سننا۔
  • اَطيعُوا → حکم ماننا، عملی اطاعت کرنا۔
  • مَنْ وَلاّهُ اللّه ُ الأَمْرَ → وہ رہبر و قائد جسے اللہ کی طرف سے ولایت اور ذمہ داری دی گئی ہو۔
  • فَـاِنَّـهُ نِظـامُ الأسـلامِ → قیادت و ولایت کی اطاعت اسلام کے نظام کو قائم اور محفوظ رکھتی ہے۔

یہ حدیث اسلامی سماج میں قیادت، اتحاد اور نظام کی پاسداری کی اہمیت واضح کرتی ہے۔

عملی نکات

  1. قیادت کے لیے معیار اللہ کی طرف سے ولایت اور شرعی اہلیت ہے، نہ کہ محض دنیاوی طاقت۔
  2. دینی و شرعی رہبر کی اطاعت امت میں اتحاد قائم رکھتی ہے۔
  3. قیادت کی نافرمانی نظامِ اسلام کو کمزور کر دیتی ہے۔
  4. رہبر کی حمایت صرف زبانی نہیں بلکہ عملی اطاعت سے ہوتی ہے۔
  5. اطاعت کا دائرہ شریعت اور احکامِ الٰہی کے مطابق ہے۔

🎙 ٹاک شو: اسلام کے نظام میں قیادت کی اطاعت

میزبان: رضا جعفری
مہمان: مولانا صادق عباس

🎬 ابتدا

رضا جعفری:
السلام علیکم ناظرین! آج کا موضوع امت کے اتحاد اور نظامِ اسلام کی بقا سے متعلق ہے۔ ہم ایک نہایت اہم حدیثِ رسول ﷺ پر بات کریں گے، جو امالی شیخ مفید میں درج ہے:
“اِسْمَعُوا وَ اَطيعُوا لِمَنْ وَلاّهُ اللّه ُ الأَمْرَ، فَـاِنَّـهُ نِظـامُ الأسـلامِ”
یعنی: “جس شخص کو اللہ نے امور کی ولایت دی ہو، اس کی بات سنو اور اطاعت کرو، کیونکہ یہی اسلام کا نظام ہے۔”
مولانا صاحب! سب سے پہلے بتائیے کہ یہ حدیث کس پس منظر میں امت کو یہ پیغام دے رہی ہے؟

💬 گفتگو

مولانا صادق عباس:
وعلیکم السلام۔ یہ حدیث دراصل اسلام کے معاشرتی اور سیاسی ڈھانچے کی بنیاد بیان کر رہی ہے۔ اسلام میں قیادت اللہ کے حکم اور شرعی معیار کے مطابق ہوتی ہے، اور ایسی قیادت کی اطاعت واجب ہے۔ اس کا مقصد امت میں انتشار کو روکنا اور اتحاد قائم رکھنا ہے۔

رضا جعفری:
مولانا صاحب، یہاں “مَنْ وَلاّهُ اللّه ُ الأَمْرَ” سے کون مراد ہے؟

مولانا صادق عباس:
اس سے مراد وہ رہبر یا قائد ہے جسے اللہ تعالیٰ نے براہِ راست یا اپنے نبی کے ذریعے ولایت و قیادت عطا کی ہو۔ شیعہ عقیدے کے مطابق اس کا مصداق سب سے پہلے رسولِ اکرم ﷺ ہیں، پھر آپ کے بعد امام علیؑ اور آئمہ معصومینؑ، اور غیبت کے دور میں ایسے فقیہ جامع الشرائط جو شریعت کے تقاضے پورے کرتا ہو۔

رضا جعفری:
یہ حدیث اطاعت کو نظامِ اسلام کی بقا کا ضامن کہہ رہی ہے، اس میں عملی حکمت کیا ہے؟

مولانا صادق عباس:
دیکھیے، اگر قیادت کی اطاعت نہ ہو تو ہر شخص اپنی مرضی چلانے لگے گا، نتیجہ انتشار اور کمزوری ہے۔ دشمن اسی موقع کا فائدہ اٹھاتا ہے۔ اطاعت سے وحدت پیدا ہوتی ہے، منصوبے نافذ ہوتے ہیں، اور معاشرہ مستحکم ہوتا ہے۔

رضا جعفری:
آج کے حالات میں اس حدیث کو کس طرح عملی زندگی میں نافذ کیا جا سکتا ہے؟

مولانا صادق عباس:

  1. اپنے دینی و شرعی رہبر کو پہچانیں۔
  2. ان کے فیصلوں کو ذاتی پسند و ناپسند سے بالا ہو کر قبول کریں۔
  3. اختلافِ رائے ہو تو بھی ادب اور دائرۂ شریعت میں رہیں۔
  4. قیادت کے خلاف افواہوں اور پروپیگنڈے سے بچیں۔
  5. امت کے اتحاد کو ذاتی مفادات پر ترجیح دیں۔

📌 اختتامی پیغام

رضا جعفری:
ناظرین! اسلام صرف عبادات کا نام نہیں، بلکہ ایک مکمل نظام ہے۔ قیادت کی اطاعت اس نظام کا ستون ہے۔ اس لیے ہمیں اپنی ذاتی پسند سے بڑھ کر امت کی بھلائی اور قیادت کے فیصلوں کو مقدم رکھنا ہوگا۔
مولانا صاحب، آپ کا بہت شکریہ۔

📚 کوئز: اسلام کے نظام میں قیادت کی اطاعت

سوال 1:
حدیث کے مطابق کس کی بات سننی اور اطاعت کرنی چاہیے؟
صحیح جواب: جسے اللہ نے امور کی ولایت دی ہو

سوال 2:
یہ حدیث کس کتاب میں مذکور ہے؟
صحیح جواب: امالی شیخ مفید (ص 14)

سوال 3:
“اِسْمَعُوا” کا مطلب کیا ہے؟
صحیح جواب: توجہ اور قبولیت کے ساتھ سننا

سوال 4:
“اَطيعُوا” کا مطلب کیا ہے؟
صحیح جواب: حکم ماننا اور عملی اطاعت کرنا

سوال 5:
“مَنْ وَلاّهُ اللّه ُ الأَمْرَ” سے مراد کون ہیں؟
صحیح جواب: اللہ کی طرف سے مقرر کردہ رہبر یا قائد

سوال 6:
اسلامی نظام کی بقا کا سب سے اہم اصول اس حدیث کے مطابق کیا ہے؟
صحیح جواب: قیادت کی اطاعت

سوال 7:
قیادت کی نافرمانی کا نتیجہ کیا ہوتا ہے؟
صحیح جواب: انتشار اور نظام کی کمزوری

سوال 8:
قیادت کی اطاعت کا ایک فائدہ کیا ہے؟
صحیح جواب: امت کا اتحاد اور منصوبوں کا نفاذ

سوال 9:
شیعہ عقیدے کے مطابق “اللہ کی طرف سے ولایت” کا سلسلہ کس طرح چلتا ہے؟
صحیح جواب: رسول ﷺ → امام علیؑ → آئمہ معصومینؑ → فقیہ جامع الشرائط

سوال 10:
قیادت کے خلاف پروپیگنڈے سے بچنا کیوں ضروری ہے؟
صحیح جواب: کیونکہ یہ امت کے اتحاد اور نظام کو نقصان پہنچاتا ہے

Categories: