امام صادقؑ نے فرمایا: جو شخص چاہے کہ اس کی بیوی کو اولاد نصیب ہو تو اسے چاہیے کہ نمازِ جمعہ کے بعد دو رکعت نماز پڑھے اور ان دونوں رکعتوں میں رکوع اور سجدہ کو طول دے۔ پھر یہ دعا کرے:
«خداوندا! جس چیز کے ذریعے زکریا نے تجھ سے سوال کیا، میں بھی تجھ سے وہی سوال کرتا ہوں۔ اے پروردگار! مجھے تنہا نہ چھوڑ کہ تو بہترین وارث ہے۔ خداوندا! مجھے اپنی طرف سے نیک اولاد عطا فرما، بے شک تو دعاؤں کو سننے والا ہے۔ خداوندا! تیرے نام کے ساتھ میں نے اسے اپنے اوپر حلال کیا اور تیری امانت کے ساتھ میں نے اسے اختیار کیا۔ اب اگر تو نے اس کے رحم میں میرے لیے ولادت مقرر کی ہے تو اسے پاک و بابرکت بیٹا قرار دے اور اس میں شیطان کا کوئی حصہ اور کوئی نصیب نہ رکھ۔»
(اصول کافی، ج ۶، ص ۸؛ دانشنامہ احادیث پزشکی، ج ۱، ص ۶۱۶)
مزید ایک روایت میں ہے: ایک شخص نے امام صادقؑ کی خدمت میں عرض کیا: “میرے اہل بیت منقطع ہو گئے ہیں اور میرے پاس کوئی اولاد نہیں ہے۔”
حضرت نے فرمایا: “اللہ سے مانگو اور سجدے میں یہ کہو:
رَبِّ هَبْ لِی مِن لَّدُنْکَ ذُرِّیَّةً طَیِّبَةً إِنَّکَ سَمِیعُ الدُّعَاء رَبِّ لَا تَذَرْنِی فَرْدًا وَأَنتَ خَیْرُ الْوَارِثِینَ
راوی کہتا ہے: میں نے ایسا ہی کیا تو اللہ نے مجھے اولاد عطا کی اور میں نے ان کے نام علی اور حسین رکھے۔”
(مکارم الاخلاق، ص ۲۲۵)