جہاد اکبر کیا ہے ؟

الراوي:
اِنَّ رَسُولَ اللّه ِ ﷺ بَعَثَ بِسَريّةٍ فَلَمّا رَجَعُوا قالَ: مَرْحَبا بِقَوْمٍ قَضَوْا الجِهادَ الأصْغَرَ وَ بَقِىَ لَهُـمُ الْجِـهادُ الأكْبَرُ.
عرض کیا گیا: “یا رسولَ اللّه! اور جہادِ اکبر کیا ہے؟”
فرمایا: “جِهادُ النَّفْسِ”
(الاختصاص، ص 240)
راوی بیان کرتا ہے کہ رسولِ خدا ﷺ نے ایک لشکر روانہ فرمایا۔ جب وہ واپس آئے تو آپ نے فرمایا:
“مرحبا ہو ان لوگوں پر جنہوں نے چھوٹا جہاد مکمل کیا اور ان کے لیے بڑا جہاد باقی ہے۔”
عرض کیا گیا: “یا رسول اللہ! بڑا جہاد کیا ہے؟”
فرمایا: “اپنے نفس سے جہاد کرنا۔”

وضاحت

  • جہادِ اصغر: دشمن سے جسمانی میدان میں لڑائی۔
  • جہادِ اکبر: اپنے نفس کی خواہشات، گناہوں اور برے رجحانات کے خلاف مسلسل جدوجہد۔
  • جہادِ اکبر زیادہ مشکل ہے کیونکہ یہ ہر وقت، ہر جگہ، اور پوری زندگی جاری رہتا ہے۔
  • ظاہری دشمن سے لڑائی چند دن یا مہینے کی ہوتی ہے، لیکن باطنی دشمن (نفسِ امّارہ) سے جنگ مسلسل اور پیچیدہ ہے۔

عملی نکات

  1. نفس کی پہچان اور اس کی کمزوریوں کو جاننا۔
  2. خواہشات پر قابو پانے کے لیے تقویٰ اور صبر کو اپنانا۔
  3. گناہ کے مواقع پر اللہ کا خوف یاد رکھنا۔
  4. ذکرِ الٰہی، نماز اور دعا کے ذریعے روح کو مضبوط کرنا۔
  5. اچھی صحبت اختیار کرنا اور بری محفل سے بچنا۔

🎙 ٹاک شو: جہادِ اکبر — نفس سے جنگ

میزبان: رضا جعفری
مہمان: مولانا صادق عباس

🎬 ابتدا

رضا جعفری:
السلام علیکم ناظرین! آج ہم جہاد کے ایک ایسے پہلو پر بات کریں گے جو اکثر نظرانداز ہو جاتا ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: “تم نے جہادِ اصغر مکمل کیا ہے، اب تمہارے لیے جہادِ اکبر باقی ہے” اور وضاحت کی کہ یہ جہادِ نفس ہے۔
مولانا صاحب! یہ جہادِ اکبر کیا ہے اور یہ اتنا اہم کیوں ہے؟

💬 گفتگو

مولانا صادق عباس:
وعلیکم السلام۔ جہادِ اکبر دراصل اپنے نفس کی اصلاح کی جنگ ہے۔ یہ ہر انسان کے اندر کا سب سے بڑا معرکہ ہے۔ انسان بیرونی دشمن کو ہرا سکتا ہے لیکن اگر اپنے نفس کو نہ سنبھالے تو وہی نفس اس کو ہلاک کر دیتا ہے۔

رضا جعفری:
مولانا صاحب! نفس سے مراد کیا ہے؟

مولانا صادق عباس:
نفس انسان کا وہ باطنی پہلو ہے جو خواہشات اور جھکاؤ پیدا کرتا ہے۔ یہ کبھی نیکی کی طرف مائل کرتا ہے (نفسِ مطمئنہ) اور کبھی برائی کی طرف کھینچتا ہے (نفسِ امّارہ)۔ جہادِ اکبر کا مطلب ہے نفسِ امّارہ کو قابو میں رکھنا۔

رضا جعفری:
عملی طور پر ہم اس جہاد کی شروعات کیسے کر سکتے ہیں؟

مولانا صادق عباس:

  • اپنے گناہوں کی نشاندہی کریں۔
  • برائی کے اسباب سے دور رہیں۔
  • چھوٹے چھوٹے گناہوں کو بھی اہم سمجھ کر چھوڑیں۔
  • روزانہ اپنے اعمال کا محاسبہ کریں۔
  • عبادت، ذکر اور دعا کے ذریعے روحانی طاقت بڑھائیں۔

📌 اختتامی پیغام

رضا جعفری:
ناظرین! جہادِ اکبر ایک عمر بھر کا سفر ہے، لیکن اس کا نتیجہ دنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔ آئیے اپنے سب سے بڑے دشمن — اپنے نفس — کے خلاف یہ جنگ آج ہی شروع کریں۔

📚 کوئز: جہادِ اکبر — نفس سے جنگ

سوال 1:
جہادِ اصغر سے کیا مراد ہے؟
صحیح جواب: دشمن کے ساتھ جسمانی لڑائی

سوال 2:
جہادِ اکبر کیا ہے؟
صحیح جواب: نفس کی خواہشات اور گناہوں کے خلاف جدوجہد

سوال 3:
یہ حدیث کس کتاب میں مذکور ہے؟
صحیح جواب: الاختصاص (ص 240)

سوال 4:
ظاہری دشمن سے جنگ کب ختم ہو جاتی ہے؟
صحیح جواب: جب معرکہ یا جنگ ختم ہو جائے

سوال 5:
باطنی دشمن سے جنگ کب ختم ہوتی ہے؟
صحیح جواب: زندگی کے آخری لمحے تک جاری رہتی ہے

سوال 6:
نفس کے دو اہم پہلو کیا ہیں؟
صحیح جواب: نفسِ مطمئنہ اور نفسِ امّارہ

سوال 7:
جہادِ اکبر کا پہلا قدم کیا ہے؟
صحیح جواب: اپنے گناہوں اور کمزوریوں کو پہچاننا

سوال 8:
نفس کو قابو میں رکھنے کا ایک عملی طریقہ کیا ہے؟
صحیح جواب: عبادت اور ذکرِ الٰہی میں اضافہ کرنا

سوال 9:
نفسِ امّارہ کس طرف مائل کرتا ہے؟
صحیح جواب: برائی اور گناہ کی طرف

سوال 10:
جہادِ اکبر کا نتیجہ کیا ہے؟
صحیح جواب: دنیا و آخرت میں کامیابی

Categories: