سورہ نساء کا انٹرویو

قرآن کے ساتھ گفتگو – سورہ نساء
بسم اللہ الرحمن الرحیم

میزبان: ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ جس نے ایک بار پھر ہمیں قرآن پاک کے چمکتے ستاروں میں سے ایک ستارے کی خدمت میں حاضری کا موقع دیا۔ سب سے پہلے گزارش ہے کہ سورہ نساء اپنا تعارف کرائے۔

مہمان (سورہ نساء):
میں قرآن مجید کی چوتھی سورہ، سورہ نساء ہوں۔ میری 176 آیات ہیں اور میں مدینہ منورہ میں پیغمبر اکرم ﷺ پر نازل ہوئی۔

میزبان: براہِ کرم ہمیں اپنی آیات کے عمومی موضوعات کے بارے میں بتائیں۔

مہمان:
میری بہت سی آیات شادی کے احکام، وراثت اور عورتوں کے حقوق کے بارے میں ہیں۔ اس کے علاوہ میں ایمان و عدالت کی دعوت، خدائی رہبری، ہجرت، خدا کی راہ میں جہاد، گذشتہ اقوام سے عبرت، دشمنان خدا سے تعلقات نہ رکھنے اور دیگر اہم امور کی طرف بھی اشارہ کرتی ہوں۔

میزبان: آپ کی تلاوت کا بہترین وقت کب ہے؟

مہمان:
حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام نے فرمایا:
“جو شخص ہر جمعہ سورہ نساء کی تلاوت کرے گا، وہ فشار قبر سے محفوظ رہے گا۔” (بحارالانوار، ج92، ص273)

میزبان: آپ کی 35ویں آیت میں اولی الامر کی اطاعت کا حکم آیا ہے۔ براہ کرم ہمیں بتائیں کہ اولی الامر کون ہیں؟

مہمان:
حضرت رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
“اولی الامر میرے جانشین ہیں۔ سب سے پہلے علی ابن ابی طالب علیہ السلام، پھر حسن، پھر حسین علیہ السلام، اور یہ سلسلہ حضرت حجت تک پہنچتا ہے۔ یہ امام پردہ غیبت میں بھی لوگوں کے امتحان اور ایمان کے درجات کے لیے ہیں۔” (تفسیر جامع، ج2، ص80)

میزبان: کیا آپ ہمیں اپنی تلاوت کے فضائل بتا سکتی ہیں؟

مہمان:
جو شخص سورہ نساء کی تلاوت کرے، اسے راہ خدا میں بندہ آزاد کرنے کے ثواب کے برابر اجر ملتا ہے، گویا اس نے اپنا سارا مال خدا کی راہ میں خرچ کیا ہو۔

میزبان: کیا آپ ہمیں نزول کا کوئی واقعہ سنائیں گی؟

مہمان:
صحابی ثوبان رسول ﷺ سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ ایک دن پریشانی کے عالم میں حضور ﷺ کی خدمت میں آئے اور اپنی فکر بیان کی۔ اس وقت سورہ نساء کی 69 اور 70 آیات نازل ہوئیں:

وَمَن يُطِعِ اللّهَ وَالرَّسُولَ فَأُوْلَئِكَ…
ترجمہ: “جو بھی اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا، وہ ان لوگوں کے ساتھ رہے گا جن پر خدا نے نعمتیں نازل کی ہیں: انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین۔ یہی بہترین رفقاء ہیں۔”

حضرت رسول ﷺ نے فرمایا:
“کسی مسلمان کا ایمان کامل نہیں ہوتا جب تک وہ مجھے خود سے، اپنے والدین اور تمام رشتہ داروں سے زیادہ محبت نہ کرے اور میری بات پر سر تسلیم خم نہ کرے۔”

میزبان: آخر میں ہمیں نصیحت فرمائیں۔

مہمان:
وَاعْبُدُواْ اللّهَ وَلاَ تُشْرِكُواْ بِهِ شَيْئًا …
ترجمہ: “اللہ کی عبادت کرو اور کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔ والدین، رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، ہمسایہ اور مسافروں کے ساتھ نیک برتاؤ کرو۔ اللہ مغرور اور متکبر لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔” (آیت 36)

اور جان لیں کہ:
إِنَّ اللّهَ لاَ يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ …
ترجمہ: “اللہ کسی پر ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا۔ انسان کے پاس نیکی ہو تو اسے دوگنا کر دیتا ہے اور اپنے پاس سے اجر عظیم عطا فرماتا ہے۔” (آیت 40)

میزبان: آپ کا شکریہ۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ خدا ہمیں قرآن کے احکامات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

آمین یا رب العالمین۔

Categories: