قرآن کے ساتھ گفتگو – سورہ آل عمران
بسم اللہ الرحمن الرحیم
میزبان: خداوند متعال کا شکر ہے جس نے ہمیں یہ توفیق دی کہ آج ہم قرآن پاک کے چمکتے ستارے کے سامنے حاضر ہو سکیں۔ اس ملکوتی وجود کی خدمت میں اپنی مخلصانہ عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے گزارش ہے کہ آپ ہمیں اپنا تعارف کرائیں۔
مہمان (سورہ آل عمران):
میں قرآن مجید کی تیسری سورہ، سورہ آل عمران ہوں۔ میری 200 آیات ہیں اور میں پیغمبر اسلام ﷺ پر مدینہ منورہ میں نازل ہوئی۔
میزبان: کیا آپ ہمیں اپنی آیات کے عمومی موضوعات کے بارے میں بتائیں گے؟
مہمان:
میری بہت سی آیات غزوہ بدر اور احد کے دوران نازل ہوئیں اور اسلام کے آغاز میں مسلمانوں کی زندگی کے مشکل ادوار کی عکاسی کرتی ہیں۔ میری آیات چار حصوں میں تقسیم کی جا سکتی ہیں:
- توحید، خدائی صفات اور قیامت کے بارے میں تعلیمات۔
- بدر اور احد کی جنگیں اور مومنین کے لیے خدا کی مدد۔
- اسلام کے بعض فقہی احکام، جیسے حج کا فرض ہونا، نیکی کا حکم اور برائی سے روکنا۔
- بعض انبیاء کی زندگیوں کی تاریخ اور اسلام کے دشمنوں کی سازشیں۔
میزبان: آپ کی تلاوت کا بہترین وقت کونسا ہے؟
مہمان:
میری تلاوت کا بہترین وقت شب جمعہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“جس نے شب جمعہ سورۃ آل عمران کی تلاوت کی، قیامت کے دن اس کے پر ہوں گے تاکہ وہ پل صراط پر بجلی کی طرح سے گزر جائے، اور جو شخص جمعہ کے دن سورۃ آل عمران کی تلاوت کرے غروب آفتاب تک اللہ اور اس کے فرشتے اس پر رحمت نازل فرمائیں گے۔”(1)
میزبان: براہ کرم ہمیں اپنی تلاوت کے فضائل بتائیں۔
مہمان:
جو شخص سورہ آل عمران کی تلاوت کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے جہنم کی آگ سے بچانے کے لیے ہر حرف کے بدلے ایک حفاظتی خط عطا فرمائے گا۔(2)
حضرت رسول ﷺ نے فرمایا:
“سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران کی تعلیمات کو سیکھو، قیامت کے دن یہ دونوں چمکتے ہوئے ستارے اپنے پڑھنے والوں کی شفاعت کریں گے۔”(3)
میزبان: براہ کرم اپنے نزول کا کوئی واقعہ سنائیں۔
مہمان:
جب رسول اللہ ﷺ اور مسلمان مدینہ منورہ کے گرد خندق کھود رہے تھے تو ایک سفید رنگ کا بڑا سخت پتھر رکاوٹ بنا۔ تمام اصحاب اسے ہٹانے میں ناکام ہوگئے۔ حضرت سلمان فارسی نے اطلاع دی۔ رسول ﷺ نے ہتھوڑا لیا اور اللہ اکبر کے نعرے کے ساتھ مارا۔ تیسری مرتبہ مارنے پر چنگاریاں نکلیں، اور آپ ﷺ نے مدین، روم اور یمن کے محلات دیکھے۔ جبرائیل علیہ السلام نے بشارت دی کہ وہ پرچم اسلام کے نیچے آئیں گے۔ منافقین نے تذبذب دکھایا، لیکن آیات 26 و 27 نازل ہوئیں:
قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ… وَتَرْزُقُ مَنْ تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ (26-27)
ترجمہ: “خدایا! تو صاحب اقتدار ہے، جسے چاہتا ہے اقتدار دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے سلب کر لیتا ہے۔ جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلیل کرتا ہے۔ سارا خیر تیرے ہاتھ میں ہے۔ تو رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے، مردہ کو زندہ اور زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے، اور جسے چاہے بے حساب رزق دیتا ہے۔”(4)
میزبان: ہم آپ سے نصیحت سننا چاہیں گے۔
مہمان:
قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي…
ترجمہ: “اے پیغمبر! کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگ اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا۔ وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے۔”(5-6)
میزبان: اور دعا کی درخواست کرتے ہیں۔
مہمان:
رَبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا… وَلا تُخْزِنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ (193-194)
ترجمہ: “پروردگار! ہم نے اس منادی کی آواز سنی جو ایمان کی دعوت دے رہا تھا، ہم ایمان لے آئے۔ ہمارے گناہوں کو معاف فرما، ہماری برائیوں کی پردہ پوشی فرما اور ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ محشور فرما۔”(7)
میزبان: آمین یا رب العالمین۔
حوالہ جات:
1- کشف الاسرار
2- تفسیر جامع، ج1 ص571
3- تفسیر ابوالفتوح رازی، ج2 ص434
4- شأن نزول آیات 26 و 27، تفسیر نمونہ، ج2 ص488
5- آیت 31 سورہ آل عمران
6- تفسیر برهان، ج1 ص277
7- آیات 193 و194 سورہ آل عمران