بھائی چارہ کی بنیاد

قـالَ النّبِيّ ﷺ:
اَيُّـهَا النّـاسُ! اِنَّ رَبَّكُمْ واحِدٌ و اِنَّ اَباكُمْ واحِدٌ، كُلُّـكُمْ لِآدَمَ وَ آدَمُ مِنْ تُـرابٍ، «اِنَّ اَكرَمَـكُمْ عِندَ اللّه ِ اَتْقيكُـمْ» وَ لَيْسَ لِعَرَبىٍّ عَلى عَجَمِىٍّ فَضْلٌ اِلاّ بِالتَّقْوى
(تحف العقول، ص 34)

رسولِ خدا ﷺ نے فرمایا:
“اے لوگو! بے شک تمہارا رب ایک ہے اور تمہارا باپ (آدمؑ) ایک ہے۔ تم سب آدم کی اولاد ہو اور آدم مٹی سے پیدا کیے گئے۔ بے شک تم میں سب سے زیادہ معزز وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔ کسی عربی کو کسی عجمی پر کوئی فضیلت نہیں مگر تقویٰ کے ذریعے۔”

وضاحت

  • اتحادِ انسانیت: سب کا رب ایک ہے، سب کا باپ ایک ہے، لہٰذا سب برابر ہیں۔
  • اصل و نسب کی حقیقت: آدمؑ مٹی سے پیدا ہوئے، اس لیے کسی نسل یا قوم کو پیدائشی برتری حاصل نہیں۔
  • اصل معیار: فضیلت اور عزت کا معیار صرف تقویٰ ہے، یعنی اللہ کا خوف، فرمانبرداری، اور پرہیزگاری۔
  • نسل پرستی کی نفی: عرب و عجم، رنگ و نسل کی بنیاد پر کوئی برتری نہیں۔

عملی نکات

  1. دوسروں سے تعلقات میں رنگ، نسل یا قومیت کو معیار نہ بنائیں۔
  2. عزت کا پیمانہ صرف تقویٰ ہو، دنیاوی معیار نہیں۔
  3. انسانیت کی بنیاد پر سب کے ساتھ عدل و انصاف کریں۔
  4. نسلی یا لسانی تعصب سے اجتناب کریں۔
  5. تقویٰ کو اپنی ذاتی اور اجتماعی زندگی میں اصل مقصد بنائیں۔

🎙 ٹاک شو: برابری اور فضیلت کا معیار — تقویٰ

میزبان: رضا جعفری
مہمان: مولانا صادق عباس

🎬 ابتدا

رضا جعفری:
السلام علیکم ناظرین! آج ہم ایک ایسی حدیث پر بات کریں گے جو اسلام کے سماجی انصاف اور برابری کے پیغام کو بیان کرتی ہے۔ رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا:
“تمہارا رب ایک ہے، تمہارا باپ ایک ہے، سب آدم کی اولاد ہو اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے۔ تم میں سب سے معزز وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔ کسی عربی کو کسی عجمی پر فضیلت نہیں مگر تقویٰ سے۔”
مولانا صاحب! یہ حدیث سماجی مساوات کے کس اصول کو واضح کر رہی ہے؟

💬 گفتگو

مولانا صادق عباس:
وعلیکم السلام۔ یہ حدیث دراصل اسلام کا بنیادی سماجی پیغام ہے کہ تمام انسان برابر ہیں۔ رب ایک، باپ ایک، اصل ایک، اس لیے برتری کا معیار صرف تقویٰ ہے۔ اس میں ہر قسم کی نسل پرستی، قوم پرستی اور لسانی تعصب کی نفی کی گئی ہے۔

رضا جعفری:
مولانا صاحب! آج بھی دنیا میں نسل اور قوم کی بنیاد پر تعصب موجود ہے۔ اسلام کا حل کیا ہے؟

مولانا صادق عباس:
اسلام کہتا ہے کہ عزت کا معیار رنگ، نسل یا زبان نہیں بلکہ کردار اور تقویٰ ہے۔ اگر ہم اس اصول پر عمل کریں تو معاشرے میں عدل، بھائی چارہ اور احترام قائم ہوگا۔

رضا جعفری:
تقویٰ کو معیار بنانے کا عملی طریقہ کیا ہے؟

مولانا صادق عباس:

  • ذاتی خواہشات پر اللہ کے حکم کو ترجیح دینا۔
  • حرام سے بچنا، فرض ادا کرنا۔
  • دوسروں کے ساتھ عدل و احسان کرنا۔
  • غرور، تعصب اور نفرت سے دل کو پاک رکھنا۔

📌 اختتامی پیغام

رضا جعفری:
ناظرین! اگر ہم تقویٰ کو معیار بنائیں تو معاشرہ رنگ، نسل اور زبان کے اختلافات سے اوپر اٹھ کر حقیقی بھائی چارہ اور عدل کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ یہی اسلام کا پیغام ہے اور یہی رسول ﷺ کی تعلیم ہے۔

📚 کوئز: برابری اور فضیلت کا معیار — تقویٰ

سوال 1:
حدیث کے مطابق سب انسانوں کا رب کون ہے؟
صحیح جواب: اللہ تعالیٰ

سوال 2:
سب انسانوں کا باپ کون ہے؟
صحیح جواب: حضرت آدمؑ

سوال 3:
آدمؑ کس چیز سے پیدا کیے گئے؟
صحیح جواب: مٹی

سوال 4:
فضیلت کا اصل معیار کیا ہے؟
صحیح جواب: تقویٰ

سوال 5:
کیا کسی عرب کو عجمی پر پیدائشی برتری ہے؟
صحیح جواب: نہیں، برتری صرف تقویٰ سے ہے

سوال 6:
یہ حدیث کس کتاب میں مذکور ہے؟
صحیح جواب: تحف العقول (ص 34)

سوال 7:
نسل پرستی اور لسانی تعصب کی اسلام میں کیا حیثیت ہے؟
صحیح جواب: اس کی سخت نفی کی گئی ہے

سوال 8:
تقویٰ کا مطلب کیا ہے؟
صحیح جواب: اللہ کا خوف، پرہیزگاری، اور فرمانبرداری

سوال 9:
تقویٰ کو معیار بنانے کا ایک عملی طریقہ کیا ہے؟
صحیح جواب: حرام سے بچنا اور فرض ادا کرنا

سوال 10:
یہ حدیث کس موقع پر نازل یا بیان ہوئی تھی؟
صحیح جواب: عمومی وعظ و نصیحت کے موقع پر، مساوات کا پیغام دینے کے لیے

Categories: