احادیث معصومین کی اہیمت

معصومینؑ کے کلمات کی نورانیت اور ان کا دلوں پر پڑنے والا اثر ہی ان سخنان کو دوسروں سے ممتاز اور منفرد بناتا ہے۔
جو لوگ مکتبِ وحی کے پروردہ اور خدا و رسول ﷺ اور مبدأ و معاد پر ایمان رکھنے والے ہیں، وہ “قرآن” اور “حدیث” کے ساتھ زندہ رہتے ہیں اور اپنی روحانی حیات کو اولیائے الٰہی کی ہدایت کے مرہونِ منت سمجھتے ہیں۔

ائمہؑ کی جانب سے احادیث کے پڑھنے، یاد رکھنے، یاد دہانی کرنے اور جمع کرنے پر جو تاکید اور ترغیب آئی ہے، وہ ان کلماتِ نورانی پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔ اسی لیے “چالیس حدیث” یاد کرنے اور ان کے نشر و اشاعت کی بڑی اہمیت ہے۔

اللہ تعالیٰ کے آخری سفیر، حضرت محمد مصطفی ﷺ جو سب سے اعلیٰ دین اور کامل ترین مکتب لائے، انہوں نے اپنی بعثت کا مقصد اخلاقی فضائل اور مکارمِ اخلاق کی تکمیل کو قرار دیا:
بُعِثتُ لِأُتَمِّمَ مَکارِمَ الأخلاق
ان کی بابرکت زندگی اس بات کی روشن دلیل ہے کہ آپ ﷺ نے ایک باایمان، پاکیزہ، خداجو اور بافرہنگ امت تیار کرنے میں کس قدر کامیابی حاصل کی۔

رسول خدا ﷺ نے قول سے زیادہ اپنے عمل سے لوگوں کو خدا اور معنویت کی طرف متوجہ کیا، اور آپ کا اخلاق ہی اس قوم کی انسانی تربیت میں سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہوا، جو جاہلیت سے نکل کر اسلام کے نور میں آگئی۔

“قرآن کریم” کے ساتھ ساتھ، رسول خاتم ﷺ کے اقوال میں معارفِ بلند اور گرانقدر خزانہ پوشیدہ ہے، جو انسان کو ان فضائل سے آراستہ کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔ اسی لیے علمائے اسلام کی مرتب کردہ حدیثی کتابوں میں سے ان گوہرِ آبدار میں سے “چالیس حدیث” کا انتخاب، اخلاقی و انسان ساز تعلیماتِ نبوی کے فروغ کی ایک کوشش ہے۔

زندگی گزارنے، شخصیت سنوارنے اور تربیت کرنے کا سب سے یقینی راستہ، سیرت اور کلامِ رسول اکرم ﷺ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نہ صرف آپ کے اخلاق کو “خُلقِ عظیم” کہا، بلکہ آپ کے کلام کو وحی پر مبنی اور خواہشِ نفس سے پاک قرار دیا: ما يَنطِقُ عَنِ الهوى۔ ہمارے لیے سب سے بہترین تربیتی نمونہ، رسول رحمت ﷺ کی شخصیت اور ان کی حکیمانہ نصیحتیں ہیں۔

اسی بنیاد پر ہم معصومینؑ کی روایات کی طرف رجوع کرتے ہیں۔
چنانچہ اس مجموعے میں ہم نے احادیثِ نبوی ﷺ میں سے چالیس قیمتی موتی چن کر آپ عشاقِ عترت و اہل بیتؑ کی خدمت میں پیش کیے ہیں۔ البتہ، ان احادیث کا انتخاب حقیقتاً دشوار تھا، جیسے ایک خوشبو دار اور رنگا رنگ پھولوں سے بھرے باغ سے چند پھول چننا پڑ جائیں، کہ ہر پھول کی خوشبو دل موہ لینے والی ہو۔

حکمتی و نورانی کلماتِ نبوی میں سے ہر ایک دوسرے سے زیادہ قیمتی اور عزیز ہے، لیکن اس کے باوجود ان میں سے چالیس کا انتخاب ناگزیر تھا۔ امید ہے کہ یہ انتخاب اہلِ معرفت اور صاحبانِ بصیرت کو پسند آئے گا اور ہماری انفرادی زندگی اور اجتماعی معاملات میں مشعلِ راہ ثابت ہوگا۔

Categories: