ابھی تک شہادت کی آرزو ہے

🌙 ابھی تک شہادت کی آرزو ہے

میرا نام جابر جعفی ہے۔
شاید آپ نے میرا نام کبھی سنا ہو — میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا شاگرد رہا ہوں۔
آج میں آپ کو ایک واقعہ سنانا چاہتا ہوں — ایک ایسا لمحہ، جو آج بھی میری روح میں زندہ ہے۔

میں کوفہ میں رہتا تھا۔
دل بےچین تھا… خانۂ خدا کی زیارت کی تڑپ جاگی ہوئی تھی۔
حج کے دن قریب آئے تو میں نے اپنے چند دوستوں کے ساتھ مکہ کا سفر اختیار کیا۔
راہ طویل تھی مگر دل مطمئن تھا —
آخرکار اللہ نے کرم فرمایا، اور ہم نے حج کے تمام اعمال بجا لائے۔

لیکن میرے دل میں ایک اور تڑپ جاگ اٹھی —
سوچا:
“کیا فائدہ اگر مدینہ نہ جاؤں؟ اگر اپنے امام کے چہرۂ مبارک کی زیارت نہ کروں؟”

تو میں مدینہ کی طرف روانہ ہوا۔
وہاں چند دن قیام کیا، امامؑ کے قدموں میں بیٹھا،
اور اُن کے الفاظ سے علم و معرفت کے ایسے موتی سمیٹے،
جو دنیا و آخرت دونوں کے لیے کافی تھے۔

پھر واپسی کا وقت آ گیا۔
کوفہ دور تھا، گھر والے منتظر تھے۔
میں اور میرے ساتھی مدینہ سے روانگی کی تیاری کر رہے تھے۔
مگر دل کہہ رہا تھا —
“ایک بار پھر امام کی خدمت میں جا کر خدا حافظ کہنا لازم ہے۔”

چنانچہ ہم سب امام جعفر صادقؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔
ہمارے ایک ساتھی نے عرض کی:
“اے فرزندِ رسولِ خدا ﷺ،
ہم رخصت ہونے والے ہیں۔
چاہتے ہیں کہ ان آخری لمحات میں ہمیں کوئی ایسی بات ارشاد فرمائیں،
جو ہمیشہ ہمارے دل و کان کا زیور بن جائے۔”

امامؑ نے ہم سب کی طرف دیکھا۔
ایک نگاہ میں شفقت بھی تھی، گہرائی بھی۔
پھر فرمایا:

“میں تم سے چاہتا ہوں کہ ایک دوسرے کی مدد کرو۔
مہربانی سے پیش آؤ۔
تمہارے مالدار لوگ ضرورت مندوں کا ہاتھ تھامیں۔
اپنے لیے جو پسند کرو، دوسروں کے لیے بھی وہی پسند کرو۔
جب تم اپنے شہر لوٹو گے، تمہارے کانوں تک بہت سی باتیں پہنچیں گی۔
انہیں قرآن کے معیار پر پرکھنا —
اگر وہ قرآن کے خلاف ہوں تو قبول نہ کرنا،
اور اگر قرآن کے مطابق ہوں، تو انہیں اپنا لینا۔
اگر تم ویسی زندگی بسر کرو جیسے ہم چاہتے ہیں،
تو تمہیں شہید کا ثواب ملے گا۔
اور اگر تم میں سے کوئی ہمارے ظہور سے پہلے دنیا سے چلا جائے،
تو خدا اسے بھی شہید کا اجر عطا کرے گا۔”

میں خاموش ہو گیا۔
میرے دل میں طوفان اٹھا۔
ہم نے تو ہمیشہ سوچا تھا کہ شہادت صرف میدانِ جنگ میں ممکن ہے —
تلوار کے سائے میں، خون اور قربانی کے بیچ۔
مگر امامؑ نے ہمیں بتایا کہ سچا جہاد صرف جان دینا نہیں، بلکہ ایمان کے ساتھ جینا بھی ہے۔

اس دن میں نے جانا…
کہ شہادت صرف جنگ کا میدان نہیں —
بلکہ ہر وہ لمحہ ہے، جب انسان اپنی خواہش کو مٹا کر
خدا کی رضا کے لیے جیتا ہے۔

جی ہاں،
اب بھی میرے دل میں شہادت کی آرزو ہے —
لیکن وہ تلواروں کے سایے والی نہیں،
بلکہ ایمان، خدمت، اور معرفت والی شہادت ہے۔
وہ شہادت،
جو انسان کو زندہ رکھتی ہے،
اور خدا کے قریب لے جاتی ہے۔

Categories: